سورة الاعراف - آیت 141

وَإِذْ أَنجَيْنَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوءَ الْعَذَابِ ۖ يُقَتِّلُونَ أَبْنَاءَكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءَكُمْ ۚ وَفِي ذَٰلِكُم بَلَاءٌ مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور (اے بنی اسرائیل۔ وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے تمہیں فرعونیوں سے نجات دی۔ وہ تمہارے بیٹوں کو مار ڈالتے تھے اور تمہاری عورتوں کو زندہ رہنے دیتے تھے اور اس میں تمہارے لیے تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک بڑی آزمائش تھی

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

اگر آیت ،(141) میں مخاطب رسول اللہ (ﷺ) کے زمانے کے یہود یوں کو مان لیاجائے تو معنی یہ ہوگا کہ اللہ نے تمہارے آباءو اجداد کو فرعو نیوں سے نجات دی تھی، اسی آیت سے استدلال کرتے ہوئے علمائے تفسیر نے لکھا ہے کہ اولاد اور اہل کی مصیبت آدمی کے ذاتی مصیبت کے مترادف ہوتی ہے۔