فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الطُّوفَانَ وَالْجَرَادَ وَالْقُمَّلَ وَالضَّفَادِعَ وَالدَّمَ آيَاتٍ مُّفَصَّلَاتٍ فَاسْتَكْبَرُوا وَكَانُوا قَوْمًا مُّجْرِمِينَ
آخر ہم نے ان پر طوفان، ٹڈیاں، جوئیں، مینڈک اور خون [١٢٩] کا عذاب ایک ایک کرکے مختلف وقتوں میں نشانیوں کے طور پر بھیجا۔ پھر بھی وہ اکڑے ہی رہے۔ کیونکہ وہ تھے ہی مجرم لوگ
آیت (133) میں طوفان سے مراد شدید موسلادھار بارش تھی جس نے کھیتوں اور پھلوں کو تباہ کردیا اور انسانوں میں اموات ہونے لگیں"جراد"سے مراد مشہور ٹڈی ہے جس نے ان کے کھیتوں کو تباہ کرنا شروع کردیا، اسلام میں اس کا کھانا جائز ہے، لیکن رسول اللہ (ﷺ) اسے نہیں کھاتے تھے، جس طرح "ضب : سانڈا نہیں کھاتے تھے"قمل" سے مراد گھن ہے جو گیہوں اور ان کے دوسرے دانوں وغیرہ میں لگ گیا تھا، بعض لوگوں اس کے دوسرے معانی بھی بیان کئے ہیں، "ضفدع"مینڈک کو کہتے ہیں، ان کے گھروں میں، کھانوں، میں غلوں میں اور بستروں میں ہر جگہ مینڈک ہی مینڈک نظر آنے لگے، اور "دم "سے مراد یہ ہے کہ ان کی نہروں اور کنوؤں کا پانی خون میں بدل گیا، مچھلیا ں مر گئیں اور نہروں کا پانی بدبودار ہوگیا، بعض لوگوں نے اس سے نکسیر کی بیماری مراد لی ہے۔