تِلْكَ الْقُرَىٰ نَقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ أَنبَائِهَا ۚ وَلَقَدْ جَاءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا كَانُوا لِيُؤْمِنُوا بِمَا كَذَّبُوا مِن قَبْلُ ۚ كَذَٰلِكَ يَطْبَعُ اللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِ الْكَافِرِينَ
یہ بستیاں [١٠٥] ہیں جن کے احوال ہم نے آپ سے بیان کردیئے ہیں۔ ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل لے کر آئے تھے مگر جس بات کو وہ پہلے جھٹلا چکے تھے اس پر ایمان لانا [١٠٦] انہوں نے مناسب نہ سمجھا۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کافروں کے دلوں پر مہر لگا دیتا ہے
(55) ذیل کی دو آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو خطاب کر کے کہا ہے کہ ہم نے ابھی آپ کو پانچ انبیاء کرام اور ان کی امتوں کے وقعات اور ان کے انجامہائے بد سنائے ہیں تاکہ آپ کی قوم عبرت حاصل کرے اور ایمان لے آئے اور تاکہ آپ کو تسلی ہو کہ مشر کین کی جانب سے آپ کو جو تکلیف پہنچ رہی ہے، وہ آپ ہی کے ساتھ خاص نہیں ہے بلکہ گذشتہ زمانوں میں دیگر انبیاء کو بھی ایسی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑاتھا۔