هَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا تَأْوِيلَهُ ۚ يَوْمَ يَأْتِي تَأْوِيلُهُ يَقُولُ الَّذِينَ نَسُوهُ مِن قَبْلُ قَدْ جَاءَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ فَهَل لَّنَا مِن شُفَعَاءَ فَيَشْفَعُوا لَنَا أَوْ نُرَدُّ فَنَعْمَلَ غَيْرَ الَّذِي كُنَّا نَعْمَلُ ۚ قَدْ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ
یہ لوگ بس اب اس کے انجام کا انتظار کر رہے ہیں (جس کا پتہ یہ کتاب دے رہی ہے) جس دن اس کا انجام [٥٢] سامنے آجائے گا تو جن لوگوں نے پہلے کتاب کو بھلا رکھا تھا کہیں گے : ''واقعی ہمارے پاس رسول حق بات لے کر آئے تھے۔ پھر اب کیا ہمارے لئے کوئی سفارشی ہیں جو ہماری سفارش کریں یا ہمیں واپس (دنیا میں) ہی بھیج دیا جائے تاکہ جو کام ہم کرتے رہے اس کے علاوہ دوسری قسم کے کام کریں'' ان لوگوں نے اپنے آپ کو خسارے میں ڈال دیا، اور جو کچھ بھی وہ باتیں بنایا کرتے تھے انہیں کچھ یاد نہ رہیں گی
(37) نبی کریم (ﷺ) کی بعثت اور قرآن کریم کے نزول کے بعد بھی جب اہل مکہ ایمان نہیں لائے تو اللہ نے فرمایا کہ اب یہ لوگ اس عقاب وانجام کا انتظار کر رہے ہیں، جس کے بارے میں قرآن میں خبر دی جا چکی ہے ؟ اس کے بعد فرمایا جب قیامت کا دن آجائے گا تو جو لوگ اسے اپنی دنیاوی زندگی میں فراموش کرچکے ہوں گے اب اپنے کفر کا اعتراف کرلیں گے، اور کہیں گے کہ ہمارے رب کے انبیاء نے تو تمام برحق باتوں کو کھول کھول کر بیان کردیا تھا۔