قَالَ فِيهَا تَحْيَوْنَ وَفِيهَا تَمُوتُونَ وَمِنْهَا تُخْرَجُونَ
نیز فرمایا: ’’اسی زمین میں تم زندگی بسر کرو گے، اسی میں مرو گے [٢٢] اور اسی سے (دوبارہ) نکالے جاؤ گے‘‘
[٢٢] ٭شیطان سیرت اور حق پرست انسانوں کا تقابل : یعنی اس زمین پر ابلیس کی اولاد میں اور آدم کی اولاد میں یہ محاذ آرائی قیامت تک جاری رہے گی جب کہ پہلی بار صور پھونکا جائے گا۔ اس محاذ آرائی یا حق و باطل کے معرکے میں شیطان کے پیروکاروں کی بالکل وہی صفات ہوں گی جن کی ابلیس نے نمائندگی کی تھی یعنی وہ حق سے انحراف کریں گے اللہ کی نافرمانی کریں گے۔ تنبیہ ہونے پر اپنے گناہوں کے اعتراف کی بجائے مزید سرکشی اختیار کریں گے پھر خود ہی سرکشی نہ کریں گے بلکہ اوروں کو مکر و فریب اور جھوٹے وعدوں سے گمراہ کرنے کی کوشش کریں گے اور ان کی نافرمانیوں کی وجہ سے کوئی عذاب نازل ہوا تو دوسروں کو مورد الزام ٹھہرائیں گے اب ان کے مقابلہ میں حق پرستوں کے اوصاف بھی وہی ہوں گے جن کی نمائندگی سیدنا آدم علیہ السلام نے کی۔ یعنی اصل کے لحاظ سے وہ اللہ کے فرمانبردار ہوں گے اگر غلطیاں ان سے ہوں گی تو کسی شیطانی انگیخت کی بنا پر نادانستہ ہوں گی انہیں اپنی اس غلطی کا جلد ہی احساس ہوجائے گا تو وہ اس غلطی کو اپنا ہی قصور تسلیم کریں گے اور اللہ کے حضور توبہ کریں گے۔