سورة الانعام - آیت 165

وَهُوَ الَّذِي جَعَلَكُمْ خَلَائِفَ الْأَرْضِ وَرَفَعَ بَعْضَكُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجَاتٍ لِّيَبْلُوَكُمْ فِي مَا آتَاكُمْ ۗ إِنَّ رَبَّكَ سَرِيعُ الْعِقَابِ وَإِنَّهُ لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

وہی تو ہے جس نے تمہیں زمین میں نائب بنایا [١٩٠] اور ایک کے مقابلے میں دوسرے کے درجے [١٩١] بلند کئے تاکہ جو کچھ اس نے تمہیں دے رکھا ہے اسی میں تمہاری [١٩٢] آزمائش کرے۔ بلاشبہ آپ کا پروردگار سزا دینے میں دیر نہیں لگاتا اور (ساتھ ہی ساتھ) وہ یقیناً بخشنے والا اور مہربان بھی ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٩٠] اس کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ انسان دنیا میں اللہ کا خلیفہ ہے اسے کچھ اختیارات دیئے گئے ہیں تاکہ زمین پر خلافت الٰہیہ قائم کرے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ انسان زمین میں اپنے سے پہلے گزرے ہوئے لوگوں کا خلیفہ ہے اور یہ بحث پہلے سورۃ بقرہ کی آیت نمبر ٣٠ کے تحت گزر چکی ہے۔ [١٩١] انسان کا امتحان انہی چیزوں پر ہے جو اللہ نے اسے دے رکھی ہیں :۔ یعنی کوئی امیر ہے، کوئی غریب، کوئی عالم ہے کوئی جاہل، کوئی عقلمند ہے کوئی بے وقوف، کسی میں قوت کار کی استعداد زیادہ ہے کسی میں کم، جسمانی لحاظ سے کوئی مضبوط اور طاقتور ہے اور کوئی کمزور و نحیف۔ غرض اس دنیا میں انسانوں کے درجات میں تفاوت کے بے شمار پہلو ہیں۔ ان تفاوت درجات سے ہی دنیا کا نظام قائم رہ سکتا ہے اور اس دنیا میں ہر انسان کا امتحان اس کی اپنی استعداد کے مطابق ہی ہوتا ہے جو خوبی اللہ نے کسی کو دے رکھی ہے اسی میں اس کا امتحان ہوگا۔ [١٩٢] امیر کی آزمائش یہ ہے کہ وہ اللہ کا شکر ادا کرتا ہے یا نہیں، دوسروں کے جو مالی حقوق اس پر عائد ہوتے ہیں وہ ادا کرتا ہے یا نہیں؟ اگر غریب ہے تو صبر و قناعت سے کام لیتا ہے یا جزع فزع شروع کردیتا ہے اور اس حال میں بھی اللہ کا شکر ادا کرتا ہے یا نہیں؟ اور عالم کیا باعمل بھی ہے یا نہیں اور اپنے علم سے کیا دوسروں کو مستفید کرتا ہے اور دوسروں کو بھی سکھاتا ہے یا نہیں؟ یعنی علم کی بنا پر اس پر جو ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں وہ ادا کرتا ہے یا نہیں؟ اگر کوئی حاکم ہے تو وہ اپنی رعایا سے کیسا سلوک کرتا ہے؟ اگر رعایا کا فرد ہے تو اپنے حکام کی کس قدر اطاعت کرتا ہے۔ غرض ہر انسان کا اس دنیا میں ایک خاص مقام ہے خواہ اس کا درجہ اونچا ہے یا نیچا اور اس مقام پر ہی اس کے حسب حال اس دنیا میں آزمائش ہو رہی ہے اگر وہ اس امتحان میں ناکام رہتا ہے تو اللہ جلد ہی اسے سزا دینے پر قدرت رکھتا ہے اور اگر وہ فرمانبردار ہے لیکن اس سے کو تاہیاں ہوگئی ہیں تو اللہ بخش دینے والا ہے اور اگر اس امتحان میں کامیاب رہا ہے تو اللہ اس کے حق میں بہت مہربان ہے۔ اسے دنیا میں بھی عزت بخشے گا اور آخرت میں بھی اپنے انعامات سے نوازے گا۔ یہ آیت اس سورۃ کا تتمہ ہے جس میں بنی نوع انسان پر یہ واضح کیا گیا ہے کہ اس کائنات میں اس کی کیا حیثیت ہے اور کس مقصد کے لیے اسے پیدا کیا گیا ہے۔