مَن جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا ۖ وَمَن جَاءَ بِالسَّيِّئَةِ فَلَا يُجْزَىٰ إِلَّا مِثْلَهَا وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ
جو کوئی اللہ کے ہاں کوئی نیکی لے کر آئے گا تو اسے اس نیکی کا دس گنا ثواب ملے گا اور جو برائی لے کر آئے گا اسے اتنی ہی سزا دی جائے گی جتنی [١٨٣] اس نے برائی کی تھی اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا
[١٨٣] یہ اللہ کا کتنا بڑا احسان اور رحمت ہے کہ نیکی کے بدلے میں صرف اتنی ہی نیکی کا اجر نہیں بلکہ اس سے بہت زیادہ اجر و ثواب دیتا ہے مگر برائی کا بدلہ اسی قدر ہی دیتا ہے جتنی برائی ہو۔ اس کی مزید وضاحت درج ذیل حدیث سے بھی ہوجاتی ہے۔ نیکی کا بدلہ دس گنا :۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اور اس کا فرمانا سچ ہے کہ جب میرا بندہ نیکی کا ارادہ کرے تو (اے فرشتو!) اس کی ایک نیکی لکھ لو۔ پھر اگر وہ کرچکے تو اس کی دس نیکیاں لکھو۔ اور اگر وہ برائی کا ارادہ کرے تو کچھ بھی نہ لکھو۔ اور اگر کرچکے تو ایک ہی برائی لکھو۔ اور اگر نہ کرے تو اس کے لیے بھی ایک نیکی لکھ دو۔‘‘ پھر آپ نے یہی آیت پڑھی۔ (ترمذی۔ ابو اب التفسیر) اور بخاری میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے جو روایت ہے اس میں یوں ہے کہ جب کوئی شخص نیکی کا ارادہ کرنے کے بعد نیکی کرتا بھی ہے تو اللہ اسے دس سے لے کر سات سو تک نیکیاں عطا کرتا ہے۔ (بخاری۔ کتاب الرقاق۔ باب من ہم بحسنۃ اوسیئۃ )