وَأَنَّ هَٰذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُ ۖ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَن سَبِيلِهِ ۚ ذَٰلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ
اور بلاشبہ یہی میری سیدھی راہ ہے لہٰذا اسی پر چلتے جاؤ اور دوسری راہوں پر نہ چلو ورنہ وہ تمہیں اللہ کی راہ سے ہٹا کر جدا جدا [١٧٦] کردیں گی اللہ نے تمہیں انہی باتوں کا حکم دیا ہے شاید کہ تم (کجروی سے) بچ جاؤ
[١٧٦] سیدھی راہ اورغلط راہیں ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سیدھی لکیر کھینچی۔ پھر اس لکیر کے دائیں بائیں بہت سی لکیریں کھینچ دیں۔ اس کے بعد فرمایا کہ یہ سیدھی لکیر تو اللہ تعالیٰ کی راہ ہے اور دائیں اور بائیں جتنی لکیریں ہیں یہ شیطان کی راہیں ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی آیت پڑھی (نسائی بحوالہ مشکوٰۃ۔ کتاب الاعتصام الفصل الثانی) یعنی سیدھی راہ سے بھٹکتے ہی ادھر ادھر بے شمار پگڈنڈیاں سامنے آ جاتی ہیں۔ اللہ کی راہ چھوڑنے کے بعد کوئی ایک پگڈنڈی پر جا پڑتا ہے کوئی دوسری پر اور کوئی تیسری پر۔ اس طرح پوری نوع انسانی بھٹک کر پراگندہ ہوجاتی ہے اور نوع انسانی کے ارتقاء کا خواب بھی شرمندہ تعبیر نہیں ہونے پاتا۔ اسی حقیقت کو اس فقرے میں بیان کیا گیا ہے۔