سورة البقرة - آیت 83

وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَا تَعْبُدُونَ إِلَّا اللَّهَ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَقُولُوا لِلنَّاسِ حُسْنًا وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ ثُمَّ تَوَلَّيْتُمْ إِلَّا قَلِيلًا مِّنكُمْ وَأَنتُم مُّعْرِضُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے بنی اسرائیل سے پختہ عہد لیا تھا کہ تم لوگ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرو گے اور والدین سے، رشتہ داروں، یتیموں اور مسکینوں سے اچھا برتاؤ کرو گے، لوگوں سے بھلی باتیں کہو گے، نماز کو قائم کرو گے اور زکوٰۃ دیتے رہو گے۔ پھر تم میں سے ماسوائے چند آدمیوں کے باقی سب اس عہد [٩٦] سے پھر گئے۔ اور (اب تک تم اس عہد سے) اعراض کر رہے ہو

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩٦] گو بظاہر یہ خطاب یہود مدینہ سے ہے۔ تاہم یہ ایسے احکام ہیں جو ہر شریعت میں غیر متبدل رہے ہیں اور ہماری شریعت میں بھی بعینہ موجود ہیں۔ رہا عہد کرنے کے بعد بنی اسرائیل کی عہد شکنی کا قصہ تو یہ ان کی عادت ثانیہ بن چکی تھی اور ان کی تاریخ ایسی عہد شکنیوں سے بھری پڑی ہے۔