سورة الانعام - آیت 99

وَهُوَ الَّذِي أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجْنَا بِهِ نَبَاتَ كُلِّ شَيْءٍ فَأَخْرَجْنَا مِنْهُ خَضِرًا نُّخْرِجُ مِنْهُ حَبًّا مُّتَرَاكِبًا وَمِنَ النَّخْلِ مِن طَلْعِهَا قِنْوَانٌ دَانِيَةٌ وَجَنَّاتٍ مِّنْ أَعْنَابٍ وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُشْتَبِهًا وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ ۗ انظُرُوا إِلَىٰ ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَيَنْعِهِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكُمْ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور وہی تو ہے جس نے آسمان سے پانی برسایا [١٠٢] پھر اس سے ہم نے ہر طرح کی نباتات اگائی اور ہرے بھرے کھیت پیدا کئے جن سے ہم تہ بہ تہ دانوں والے خوشے نکالتے ہیں۔ اور کھجوروں کے شگوفوں سے گچھے پیدا کرتے ہیں جو (بوجھ کی وجہ سے) جھکے ہوتے ہیں۔ نیز انگور، زیتون اور انار کے باغات پیدا کیے جن کے پھل ملتے جلتے بھی ہوتے ہیں اور الگ الگ بھی۔ ان کے پھل لانے اور پھلوں کے پکنے پر ذرا غور تو کرو۔ ان باتوں میں ان لوگوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں جو ایمان لاتے ہیں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٠٢] یعنی زمین بھی ایک اور اس پر برسنے والا پانی بھی ایک جیسا، لیکن زمین سے پیدا ہونے والی نباتات اور پھلوں کے درختوں میں سے ہر ایک کے پھل پر غور کرو کھجور کے پھل پر اور اس کی ترکیب کو دیکھو، پھر انگور کو دیکھو جس میں بیج تک بھی نہیں ہوتا، انار کو دیکھو کہ اس کے دانے آپس میں کس طرح جڑے ہوئے ہیں۔ پھر یہ دیکھو کہ زمین ایک، درخت کی جنس ایک، پانی ایک لیکن ایک کا پھل ناقص ہے اور دوسرے کا عمدہ۔ پھر کسی ایک درخت کے پھل پر، پھل لگنے سے لے کر اس کے پکنے تک کے مراحل پر غور کرو۔ ایک ایک بات سے تمہیں اللہ کی قدرت کے نشانات ملتے جائیں گے۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ کوئی غور کرنے والا تو ہو؟ اور اگر کوئی انہیں عام معلومات سمجھ کر ان میں غور و فکر کرنے کی زحمت ہی گوارا نہ کرے تو اسے اللہ کی یہ نشانیاں کہاں نظر آ سکتی ہیں؟