وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا أَوْ قَالَ أُوحِيَ إِلَيَّ وَلَمْ يُوحَ إِلَيْهِ شَيْءٌ وَمَن قَالَ سَأُنزِلُ مِثْلَ مَا أَنزَلَ اللَّهُ ۗ وَلَوْ تَرَىٰ إِذِ الظَّالِمُونَ فِي غَمَرَاتِ الْمَوْتِ وَالْمَلَائِكَةُ بَاسِطُو أَيْدِيهِمْ أَخْرِجُوا أَنفُسَكُمُ ۖ الْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ غَيْرَ الْحَقِّ وَكُنتُمْ عَنْ آيَاتِهِ تَسْتَكْبِرُونَ
اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوسکتا ہے جس نے اللہ پر بہتان باندھا یا جس نے کہا کہ میری طرف وحی کی گئی ہے حالانکہ اس کی طرف کچھ بھی وحی نہ کی گئی ہو، یا جو کہتا ہے کہ میں بھی ایسی چیز نازل کرسکتا ہوں جو اللہ نے نازل [٩٥] کی ہے؟ کاش آپ ان ظالموں کو دیکھیں جب وہ موت کی سختیوں میں مبتلا ہوتے ہیں اور فرشتے ان کی طرف اپنے ہاتھ پھیلائے ہوتے ہیں (اور کہتے ہیں) :’’لاؤ، اپنی جانیں نکالو۔ آج تمہیں ذلت کا عذاب دیا جائے گا کیونکہ تم ناحق باتیں [٩٦] اللہ کے ذمہ لگاتے تھے اور اس کی آیتوں (کو ماننے کے بجائے ان) سے تکبر کرتے تھے‘‘
[٩٥] سب سے زیادہ ظالم کون ہے؟ :۔ اس آیت میں سب سے بڑے ظالموں کی تین اقسام بیان فرمائیں ایک وہ جس نے کوئی بات تو خود تراشی ہو اور اللہ کے ذمے لگا دے کہ یہ اللہ کا حکم ہے۔ اس میں وہ تمام لوگ شامل ہیں جو شرک و بدعات کی مختلف اقسام کو ایجاد تو خود کرتے ہیں پھر انہیں شریعت سے ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور اس طرح ان رسوم و بدعات پر مذہبی تقدس کا خول چڑھا دیتے ہیں اس میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو اللہ کی آیات کا غلط مطلب نکال کر اور ان کی غلط تاویل کر کے غلط سلط فتوے دیتے ہیں اور اس کے عوض عارضی فوائد حاصل کرتے ہیں۔ دوسرے وہ جھوٹے نبی جنہوں نے آپ کے بعد اپنی نبوت کا دعویٰ کیا ہے یا کریں گے حالانکہ آپ خاتم النبیین ہیں جیسے مسیلمہ کذاب، اسود عنسی، سجاح بنت حارث اور مرزا غلام احمد قادیانی اور ایسے ہی دوسرے لوگ اور آپ نے فرمایا ہے کہ میرے بعد تیس کے لگ بھگ ایسے کذاب اور دجال پیدا ہوں گے جو اپنی نبوت کا دعویٰ کریں گے (مسلم۔ کتاب الفتن۔ باب قولہ ان بین یدی الساعۃ کذابین قریبا من ثلاثین) اور تیسرے وہ لوگ جو یہ دعویٰ کریں کہ ہم بھی قرآن جیسی چیز بنا سکتے ہیں۔ جیسا کہ ایک دفعہ کفار مکہ نے بھی کہا تھا کہ ﴿لَوْ نَشَاۗءُ لَقُلْنَا مِثْلَ ہٰذَآ ﴾ (18: 31)حالانکہ جب قرآن نے ان کو ایسی ایک ہی سورت بنا لانے کا چیلنج کیا تو وہ اپنی بھرپور اور اجتماعی کوششوں کے باوجود اس کی نظیر لانے پر قادر نہ ہو سکے تھے۔ [٩٦] مندرجہ بالا اقسام کے ظالم اس لحاظ سے سب سے بڑھ کر ظالم ہیں کہ انہوں نے براہ راست اللہ پر الزام لگائے انہیں سزا بھی سب ظالموں سے بڑھ کر ہوگی۔ ان پر موت طاری ہوتے ہی فرشتے انہیں ڈانٹنا شروع کردیں گے اور نہایت شدت اور سختی کے ساتھ ان کی روحیں قبض کریں گے اسی وقت انہیں اپنی قدر و عافیت ٹھیک ٹھیک معلوم ہوجائے گی اور سب شیخیاں کر کری ہوجائیں گی اور اسی دن سے انہیں رسوا کرنے والے عذاب سے دو چار کردیا جائے گا۔