أُولَٰئِكَ الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّةَ ۚ فَإِن يَكْفُرْ بِهَا هَٰؤُلَاءِ فَقَدْ وَكَّلْنَا بِهَا قَوْمًا لَّيْسُوا بِهَا بِكَافِرِينَ
یہ وہ لوگ ہیں جنہیں ہم نے کتاب بھی دی، قوت فیصلہ بھی اور نبوت بھی۔[٨٩] اگر یہ کافر ان باتوں کا انکار کرتے ہیں (تو پروا نہیں) ہم نے کچھ اور لوگوں کے سپرد [٩٠] یہ خدمت کردی ہے جو ان باتوں کے منکر نہیں
[٨٩] انبیاء کو تین خبریں عطا کی جاتی ہیں :۔ مذکورہ انبیاء کو تین چیزیں عطا کرنے کا ذکر فرمایا گیا ہے ایک کتاب یعنی منزل من اللہ ہدایت نامہ دوسرے حکم سے مراد اللہ کی کتاب کا صحیح فہم، ان پر عمل کرنے کا طریق کار اور اس ہدایت کو عملی زندگی پر منطبق کرنے کی صورتیں اور مختلف نزاعات اور مقدمات میں صحیح قوت فیصلہ کی استعداد اور نبوت سے مراد اس ہدایت الٰہی کے مطابق لوگوں کی رہنمائی ہے۔ [٩٠] اگر یہ لوگ ایمان نہیں لاتے تو نہ لائیں۔ ان کی جگہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ایسے بندے پیدا کردیئے ہیں جو ہماری نعمتوں کے قدردان ہیں۔ حق کو تسلیم کرتے ہیں اور کسی ہدایت کی بات سے منہ نہیں موڑتے۔ ایسے ہی لوگ انبیاء کے حقیقی متبعین اور ان کے جانشین ہوتے ہیں۔ جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متبعین مہاجرین و انصار کی یہی صفات تھیں۔