وَهُوَ الَّذِي يَتَوَفَّاكُم بِاللَّيْلِ وَيَعْلَمُ مَا جَرَحْتُم بِالنَّهَارِ ثُمَّ يَبْعَثُكُمْ فِيهِ لِيُقْضَىٰ أَجَلٌ مُّسَمًّى ۖ ثُمَّ إِلَيْهِ مَرْجِعُكُمْ ثُمَّ يُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
وہی تو ہے جو رات کو تمہاری [٦٥] روحیں قبض کرلیتا ہے اور جو کچھ تم دن کو کرچکے ہو وہ بھی جانتا ہے پھر (دوسرے دن جسم میں روح بھیج کر) تمہیں اٹھا کھڑا کرتا ہے تاکہ مقررہ مدت (تاموت) پوری کردی جائے۔ پھر اسی کی طرف تمہاری بازگشت ہے۔ پھر وہ تمہیں بتا دے گا کہ تم (دنیا میں) کیا کرتے رہے
[٦٥] روح کی قسمیں اور حشر ونشر پر دلیل :۔ روح دو قسم کی ہوتی ہے ایک حیوانی دوسرے روحانی یا نفسانی۔ رات کو یا نیند کے دوران روح نفسانی جسم سے نکل جاتی ہے۔ جس کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ وہ اسے قبض کرلیتا ہے۔ اس روح کے جسم سے علیحدہ ہونے کا اثر یہ ہوتا ہے کہ انسان کی سماعت، بصارت اور قلب و دماغ اپنا کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں لیکن حیوانی روح جسم میں موجود رہتی ہے جس کی وجہ سے انسان میں دوران خون جاری رہتا ہے اور وہ سانس بھی لیتا رہتا ہے اور نیند پوری ہونے کے بعد یا سوئے ہوئے کو جگانے سے روح نفسانی بھی جسم میں واپس لوٹ آتی ہے اور ان دونوں قسم کی روحوں کا آپس میں تعلق یہ ہوتا ہے کہ کسی ایک روح کے خاتمہ سے یا قبض کرنے سے دوسرے کا از خود خاتمہ ہوجاتا ہے اور انسان پر موت واقع ہوجاتی ہے گویا سوئے ہوئے انسان پر آدھی موت طاری ہوچکی ہوتی ہے اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نیند کو موت کی بہن قرار دیا ہے اسی حقیقت کو اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں بیان فرمایا اور اس حقیقت سے ایک دوسری بڑی حقیقت پر استدلال کیا ہے جو یہ ہے کہ جس طرح اللہ تمہاری نفسانی روح رات کو قبض کر کے صبح واپس تمہارے جسم میں بھیج دیتا ہے اسی طرح موت کے وقت تمہاری روح قبض کرلیتا ہے اور جب قیامت قائم ہوگی تو وہی روح واپس بھیج کر تمہیں تمہاری قبروں سے اٹھا کھڑا کرے گا۔