وَإِذَا لَقُوا الَّذِينَ آمَنُوا قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَا بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ قَالُوا أَتُحَدِّثُونَهُم بِمَا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ لِيُحَاجُّوكُم بِهِ عِندَ رَبِّكُمْ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ
یہ لوگ جب ایمان والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم بھی (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان لے آئے ہیں۔ اور جب خلوت میں ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کیا تم مسلمانوں کو وہ (راز کی) باتیں بتاتے ہو جو اللہ نے تم پر کھولی [٩٠] ہیں کہ وہ اپنے پروردگار کے ہاں ان باتوں کو تمہارے خلاف بطور حجت پیش کردیں؟ تمہیں کچھ بھی عقل نہیں رہی؟
[٩٠] اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچاننے کے لیے تورات وغیرہ میں خاصا مواد موجود تھا۔ جسے یہ لوگ نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ آنے سے پہلے لوگوں میں مشہور کرچکے تھے اور ان میں کچھ لوگ نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ تشریف لانے کے بعد بھی بیان کردیتے تھے اور ان سے کہہ دیتے کہ ہم بھی اس پیغمبر پر ایمان لاتے ہیں۔ مگر وہ جب اپنے گرو گھنٹالوں کے ہاں جاتے تو وہ انہیں یہ کہتے کہ تم مسلمانوں کو تورات کی ایسی باتیں کیوں بتاتے ہو جو تمہارے اپنے خلاف جاتی ہیں۔ کیا تم یہ چاہتے ہو کہ اللہ کے حضور مسلمان تم پر حجت قائم کردیں کہ یہ لوگ پورا علم ہونے کے باوجود بھی ایمان نہ لائے تھے۔ مسلمانوں سے بات کرنے سے پہلے کچھ سوچ تو لیا کرو۔