سورة البقرة - آیت 75

أَفَتَطْمَعُونَ أَن يُؤْمِنُوا لَكُمْ وَقَدْ كَانَ فَرِيقٌ مِّنْهُمْ يَسْمَعُونَ كَلَامَ اللَّهِ ثُمَّ يُحَرِّفُونَهُ مِن بَعْدِ مَا عَقَلُوهُ وَهُمْ يَعْلَمُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

(مسلمانو!) کیا تم ان (یہود) سے یہ توقع رکھتے ہو کہ وہ تمہاری خاطر ایمان لائیں گے؟ حالانکہ ان میں سے ایک گروہ ایسا ہے جو اللہ تعالیٰ کا کلام سنتے ہیں۔ پھر اس کو سمجھ لینے کے بعد دیدہ دانستہ اس میں تحریف [٨٩] کر ڈالتے ہیں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٨٩] نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلقہ آیات کو چھپانا اور ان میں تحریف :۔ یہ خطاب دراصل مدینہ کے سادہ دل نو مسلموں سے ہے جو یہود سے کئی بار یہ سن چکے تھے کہ ایک نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم آنے والا ہے اور جو لوگ ان کا ساتھ دیں گے وہ ساری دنیا پر چھا جائیں گے۔اب یہ لوگ تو ایمان لے آئے مگر یہود نے یہ کام کیا کہ تورات میں جو حلیہ نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم کا مذکور تھا۔ اس میں تحریف کر ڈالی اور ایمان نہ لانے کی وجہ یہ بتائی کہ اس کا حلیہ تورات میں مذکور حلیہ سے مختلف ہے۔