سورة المآئدہ - آیت 71

وَحَسِبُوا أَلَّا تَكُونَ فِتْنَةٌ فَعَمُوا وَصَمُّوا ثُمَّ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ ثُمَّ عَمُوا وَصَمُّوا كَثِيرٌ مِّنْهُمْ ۚ وَاللَّهُ بَصِيرٌ بِمَا يَعْمَلُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور یہ سمجھتے رہے کہ اس سے کچھ فتنہ رونما [١١٨] نہ ہوگا لہٰذا وہ اندھے اور بہرے بن گئے۔ پھر اللہ نے ان پر مہربانی کی پھر بھی ان میں سے اکثر لوگ اور زیادہ اندھے اور بہرے بن گئے۔ اور جو کچھ یہ کرتے ہیں اللہ اسے اچھی طرح دیکھ رہا ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١١٨] بخت نصر کے بعد سیدنا زکریا ویحییٰ کو قتل کروانا :۔ انہوں نے یہ سمجھ رکھا تھا کہ ہم چونکہ انبیاء کی اولاد ہیں لہٰذا ہم جو کچھ کرلیں ہم پر عذاب الٰہی نہیں آ سکتا۔ اس عقیدہ نے انہیں ہر طرح کے جرائم پر دلیر بنا دیا تھا۔ پھر ان پر بخت نصر کی صورت میں قہر الٰہی نازل ہوا۔ جس نے ان کی سلطنت کو تہس نہس کردیا اور بے شمار افراد کو قیدی بنا کر اپنے ساتھ بابل لے گیا۔ مدتوں وہ قید و بند کی سختیاں جھیلتے رہے۔ آخر اللہ کی طرف رجوع کیا تو اللہ نے پھر ان کی خطائیں معاف کردیں اور ملوک فارس کی مدد سے انہیں بخت نصر کی قید سے رہائی ملی۔ پھر جب اللہ نے ان پر مہربانی فرمائی اور عیش و آرام سے زندگی گزارنے لگے تو پھر کفر و عصیان میں پہلے سے بھی زیادہ بڑھ گئے۔ سیدنا زکریا اور سیدنا یحییٰ دونوں کو قتل کردیا اور سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو صلیب پر چڑھوانے کی مقدور بھر کوشش کی اور بزعم خود انہیں سولی پر چڑھا کے چھوڑا۔