سورة البقرة - آیت 58

وَإِذْ قُلْنَا ادْخُلُوا هَٰذِهِ الْقَرْيَةَ فَكُلُوا مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ رَغَدًا وَادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُولُوا حِطَّةٌ نَّغْفِرْ لَكُمْ خَطَايَاكُمْ ۚ وَسَنَزِيدُ الْمُحْسِنِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور (وہ واقعہ بھی یاد کرو) جب ہم نے انہیں کہا تھا کہ : ’’اس بستی میں داخل ہوجاؤ اور جہاں سے جی چاہے سیر ہو کر کھاؤ پیو، البتہ جب اس بستی کے دروازے سے گزرنے [٧٤] لگو تو سجدہ کرتے ہوئے گزرنا اور حِطّۃ کہتے جانا۔ ہم تمہاری خطائیں معاف کردیں گے اور نیکوکاروں پر مزید فضل و کرم کریں گے۔‘‘

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٧٤] پھر جب یہ تربیت کا عرصہ گزر گیا اور انہوں نے ایک بستی کو فتح کرلیا تو ہم نے انہیں ہدایت کی کہ اس شہر میں اللہ کے حضور سجدہ ریز ہو کر اور منکسرانہ انداز سے داخل ہونا اور اللہ تعالیٰ سے استغفار بھی کرنا (یعنی بدنی اور قولی دونوں طرح کی عبادت کرنا اور (حِطَّۃٌ) کا ایک یہ معنی بھی ہوسکتا ہے کہ جن لوگوں پر تم فتح پاؤ، ان میں قتل و غارت نہ شروع کرنا بلکہ انہیں معاف کردینا (جیساکہ فتح مکہ کے موقعہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی کچھ کیا تھا) تاکہ ہم تمہاری خطائیں معاف کر کے تمہیں انعامات سے نوازیں۔