وَيَمْنَعُونَ الْمَاعُونَ
اور معمولی برتنے کی چیزیں (بھی مانگنے پر) نہیں دیتے [٦]۔
[٦] مَاعُوْن ہر اس برتنے والی چیز کو کہتے ہیں جو معمولی قسم کی ہو اور عام لوگوں کے استعمال میں آنے والی ہو۔ برتنے کی اشیاء گھریلو استعمال کی چھوٹی موٹی چیزیں مثلاً کلہاڑی، ہنڈیا، کھانے کے برتن، ماچس وغیرہ۔ مطلب یہ ہے کہ زر پرستی کی ہوس اور آخرت سے انکار نے ان لوگوں میں اتنا بخل پیدا کردیا ہے کہ یتیموں کو ان کا حق ادا کرنا اور محتاجوں کی ضروریات کا خیال رکھنا تو درکنار، وہ معمولی معمولی عام برتنے کی چیزیں عاریتاً مانگنے پر بھی دینے سے انکار کردیتے ہیں۔ رہی یہ بات کہ بعض لوگ مانگ کر کوئی برتنے کی چیز لے لیتے ہیں پھر واپس ہی نہیں کرتے یا اس چیز کا نقصان کردیتے ہیں تو ایسی صورت میں شریعت نے جو احکام دیئے ہیں وہ درج ذیل احادیث میں ملاحظہ فرمائیے : عاریتاً مانگی ہوئی چیز کے متعلق احکام :۔ ١۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی کسی بیوی کے ہاں قیام پذیر تھے۔ کسی دوسری بیوی نے کھانے کی رکابی بھیجی تو اس بیوی نے جس کے ہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ٹھہرے ہوئے تھے (از راہ رقابت) خادم کے ہاتھ کو جھٹکا دیا۔ رکابی گر گئی اور ٹوٹ گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رکابی کے ٹکڑے اور جو کھانا اس میں تھا اسے جمع کرنے لگے اور فرمایا : ’’تمہاری ماں کو غیرت آگئی‘‘ پھر خادم کو ٹھہرایا اور اس بیوی سے ایک سالم رکابی لے کر اس بیوی کے ہاں بھجوا دی جس نے بھیجی تھی اور یہ ٹوٹی ہوئی رکابی اسی گھر میں رکھ لی، جہاں ٹوٹی تھی۔ (بخاری، کتاب المظالم، باب اذاکسر قصعۃ اوشیأا لغیرہ) ٢۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’مانگی ہوئی چیز واپس کرنا، ضامن کو تاوان بھرنا، اور قرضہ کی ادائیگی لازم ہے۔‘‘ (ترمذی۔ ابو اب البیوع، باب ان العاریۃ مؤادۃ) ٣۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’جس ہاتھ نے جو کچھ لیا ہو اسی پر اس کا ادا کرنا واجب ہے۔‘‘ (خواہ نقد رقم ہو یا کوئی اور چیز) (ابوداؤد۔ کتاب البیوع۔ باب فی تضمین العاریہ )