سورة قریش - آیت 3
فَلْيَعْبُدُوا رَبَّ هَٰذَا الْبَيْتِ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
لہٰذا [٢] انہیں چاہیے کہ اس گھر (کعبہ) کے مالک کی (ہی) عبادت کریں
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٢] لاِ یْلاَفِ میں ابتدائی لام تعلیل کے لیے آیا ہے یعنی چونکہ اللہ نے قریش کے منتشر افراد کو مکہ میں ایک مقام پر اکٹھا کردیا تھا ان میں الفت پیدا کردی تھی اور وہ ایک دوسرے سے مانوس تھے۔ پھر کعبہ کی تولیت بھی ان کے سپرد کردی تھی۔ مزید برآں انہیں گرمی اور سردی کے تجارتی سفروں سے مانوس کردیا تھا لہٰذا انہیں چاہیے کہ وہ اس گھر یعنی کعبہ کے مالک ہی کی عبادت کریں۔ کیونکہ قریش معاشرتی، سیاسی، تمدنی اور تجارتی جو فوائد بھی حاصل کر رہے تھے وہ اس کعبہ کی بدولت ہی حاصل کر رہے تھے۔ لہٰذا انہیں صرف ایک ہی رب کی عبادت کرنی چاہیے جو اس گھر کا مالک ہے۔ دوسرے معبودوں یا ان تین سو ساٹھ بتوں کی نہیں کرنی چاہیے۔