رَسُولٌ مِّنَ اللَّهِ يَتْلُو صُحُفًا مُّطَهَّرَةً
(یعنی) اللہ کی طرف سے ایک رسول جو انہیں پاکیزہ صحیفے پڑھ [٤] کر سناتا ہے
[٤] آپ کی رسالت کے دلائل :۔ وہ روشن اور واضح دلیل اللہ تعالیٰ کا جلیل القدر رسول ہے۔ جو اپنی رسالت پر خود دلیل ہے۔ اس کے لیے کسی دوسری دلیل کی ضرورت نہیں۔ اس کی پوری زندگی، اس کی صداقت اور دیانت ہی اس بات کی دلیل ہے کہ اگر وہ کہتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں تو فی الواقع وہ اللہ کا رسول ہے۔ نیز جو قرآن وہ ان اہل کتاب اور مشرکین کو پڑھ کر سناتا ہے اور امی ہونے کے باوجود سناتا اور ایسا معجز نما کلام پیش کرتا ہے۔ تو ایسے قرآن کی آیات پڑھ کر سنانا ہی اس کی رسالت کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ ایک امی ہونے کے باوجود وہ ایسا کلام پیش کر رہا ہے جس کی مثال پیش کرنے سے عرب کے فصحاء اور بلغاء سب عاجز آگئے تھے۔ ﴿صُحُفًا مُّطَھَّرۃً﴾کے دو مطلب ہیں اور دونوں ہی درست ہیں۔ ایک یہ کہ جو قرآن وہ پیش کرتا ہے۔ وہ ہر طرح کی تحریف، اضافہ یا ترمیم اور حذف سے پاک ہے۔ نیز وہ ہر قسم کی انسانی دستبرد سے پاک ہے۔ جبکہ اہل کتاب کی کتابوں میں تحریف بھی موجود ہے۔ انسانوں کے اضافے بھی اور حذف بھی۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ قرآن کی تعلیم نہایت پاکیزہ ہے وہ کسی نبی کی سیرت و کردار کو داغدار نہیں بناتا جبکہ اہل کتاب نے بعض انبیاء کی سیرت پر گھناؤنے الزامات لگائے انہیں ان سے پاک کرتا ہے۔