اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ
اپنے پروردگار کے نام سے پڑھیے [٢] جس نے (ہر چیز کو) پیدا کیا
[٢] آغاز وحی میں ہی تین اہم سوالوں کا جواب :۔ ان الفاظ سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ جبرئیل نے غارحرا میں جو وحی آپ پر پیش کی۔ وہ مکتوب شکل میں تھی۔ ورنہ آپ کو جواب میں ما انا بقاری (میں پڑھا ہوا نہیں ہوں) کہنے کی ضرورت پیش نہ آتی۔ اگر کوئی استاد کسی بچہ کو یا شاگرد کو زبانی پڑھائے تو اسے ایسا فقرہ جواب میں کہنے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔ وحی کا آغاز اللہ تعالیٰ کی معرفت سے کیا گیا۔ کائنات کی تخلیق کس نے کی؟ کیسے ہوئی؟ انسان کا اس کائنات میں کیا مقام ہے؟ یہ ایسے سوالات ہیں جو ابتدائے نوع انسانی سے ہی صاحب فکر انسانوں کی توجہ کا مرکز بنے رہے ہیں۔ اسی سوال کا جواب سب سے پہلے دیا گیا اور بتایا گیا کہ کائنات از خود ہی مادہ سے پیدا نہیں ہوگئی۔ نہ یہ حسن اتفاقات کا نتیجہ ہے۔ بلکہ کائنات کی ایک ایک چیز کا خالق اللہ تعالیٰ ہے۔ اسی کے نام سے یعنی بسم اللہ کہہ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ وحی پڑھنا شروع کیجیے۔