فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ نَاقَةَ اللَّهِ وَسُقْيَاهَا
تو اللہ کے رسول نے انہیں کہا : اللہ کی اونٹنی [١٢] اور اس کے پانی پینے کی باری (کے معاملہ میں بچو)
[١٢] ذکر قوم ثمود :۔ انہیں اللہ کے رسول یعنی صالح علیہ السلام نے پہلے ہی تاکید کردی تھی کہ اللہ کی اس اونٹنی کو کسی قسم کی تکلیف نہ پہنچانا۔ اور اسے اللہ کی اونٹنی اس لیے کہا کہ یہ ان کا منہ مانگا معجزہ تھا اور قدآور اور عظیم الجثہ اونٹنی ایک پہاڑ کے اندر سے ان کے مطالبہ پر نمودار ہوئی تھی۔ چونکہ یہ اونٹنی ان لوگوں کے مویشیوں جتنا پانی اکیلی ہی پی جاتی تھی اور پانی کی وہاں قلت بھی تھی۔ لہٰذا صالح علیہ السلام نے باری مقرر کردی تھی۔ اور ساتھ ہی یہ بھی تاکید کردی تھی کہ اس کے پانی پینے اور اور باری کے معاملہ میں کسی طرح کی گڑ بڑ نہ کرنا ورنہ تم پر اللہ کا عذاب نازل ہوگا اور یہ قصہ پہلے متعدد مقامات پر تفصیل سے گزر چکا ہے۔