وَأَكِيدُ كَيْدًا
اور میں بھی ایک تدبیر کر رہا ہوں [١٢]
[١٢] کفار یہ چاہتے ہیں کہ ایسی چالیں چلیں، ایسی سازشیں تیار کریں، ایسے کارنامے سرانجام دیں جس سے قرآن کی دعوت کو شکست دی جاسکے۔ وہ اپنی پھونکوں سے اسلام کی شمع کو گل کرنا چاہتے ہیں۔ ان کے برعکس اللہ بھی ان کے مقابلہ میں ایک چال چل رہا ہے کہ وہ اس روشنی کو مکمل کرکے رہے گا اور کافروں کی کسی چال کو کامیاب نہیں ہونے دے گا۔ واضح رہے کہ یہاں اللہ تعالیٰ نے کافروں کی چال یا خفیہ تدبیر کو لفظ کید سے تعبیر فرمایا پھر اس کے رد عمل کو اپنی طرف منسوب فرما کر اس کے لیے بھی کید کا لفظ استعمال فرمایا۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ کو کسی چال یا خفیہ تدبیر کی ضرورت نہیں ہے۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ اہل عرب کا محاورہ ہے کہ وہ کسی بھی کام کے ردعمل کو اسی لفظ سے تعبیر کردیتے ہیں خواہ وہ اچھا ہو یا برا۔ اسے مشاکلہ کہتے ہیں اور اس کی وضاحت پہلے بھی کئی مقامات پر کی جاچکی ہے۔