سورة الطارق - آیت 12
وَالْأَرْضِ ذَاتِ الصَّدْعِ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور زمین کی جو پھٹ [١٠] جاتی ہے
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[١٠] ذَات الصَّدْعِ۔ صدع کے معنی کسی چیز کا اس طرح پھٹنا ہے کہ ٹکڑا جدا نہ ہو اور بقول امام راغب ٹھوس اجسام جیسے لوہا، شیشہ، زمین وغیرہ میں شگاف یا سوراخ ہوجاتا ہے اور زمین کو اس لیے ذات الصدع کہا گیا ہے کہ وہ پودوں اور درختوں کی نرم و نازک کونپلوں کو پھٹ کر زمین سے باہر نکلنے کا راستہ دے دیتی ہے۔ علاوہ ازیں اس سے پانی کے چشمے بھی پھوٹ نکلتے ہیں۔ حالانکہ زمین ٹھوس اور سخت چیز ہے اور پانی سیال اور زمین کے مقابلہ میں بہت نرم اور کمزور۔ اس کے باوجود زمین پھٹ کر پانی کو باہر نکلنے کا راستہ دے دیتی ہے۔