سورة الطارق - آیت 2
وَمَا أَدْرَاكَ مَا الطَّارِقُ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اور آپ کیا جانیں کہ رات کو آنے والا [١] کیا ہے؟
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[١] الطارق : طریق کا معنی راستہ اور طارق بمعنی راستہ پر چلنے والا۔ مگر عرف عام میں طارق بالخصوص اس مسافر کو کہتے ہیں جو صرف رات کو آئے۔ اور ستارے کو طارق اس لیے کہا جاتا ہے کہ وہ رات کو ہی ظاہر ہوتا ہے۔ اگلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے خود ہی صراحت فرما دی کہ یہاں طارق سے مراد عام ستارے بھی نہیں بلکہ شہاب ثاقب ہے۔