وَمَا نَقَمُوا مِنْهُمْ إِلَّا أَن يُؤْمِنُوا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ
اور انہیں مومنوں کی یہی بات بری [٥] لگتی تھی کہ وہ اللہ پر ایمان لائے تھے جو ہر چیز پر غالب اور قابل ستائش ہے
[٥] یمن میں حمیری خاندان کا ایک بادشاہ ذونواس بڑا متعصب یہودی تھا۔ چھٹی صدی عیسوی میں یہ بادشاہ بنا اور متعصب یہودی ہونے کی بنا پر عیسائیوں کا سخت دشمن تھا۔ اس دور تک اگرچہ عیسائی مذہب میں بہت سے مشرکانہ عقائد راہ پاگئے تھے۔ تاہم بہت سے ایسے لوگ موجود تھے جو بالکل صحیح عیسائی مذہب پر قائم تھے۔ اور وہ مشرکانہ عقائد کے سخت مخالف اور توحید پرست تھے جس راہب کا مندرجہ بالا حدیث میں ذکر ہے وہ اسی قسم کے صحیح العقیدہ عیسائیوں سے تعلق رکھتا تھا اور ایسے سچے مسلمانوں کو ایذائیں پہنچانے اور خندق میں ڈالنے والے بھی ذونواس اور اس کے کرتا دھرتا درباری لوگ تھے جو عیسائیت کو ہر جائز و ناجائز حربہ سے ختم کرنا چاہتے تھے۔ چنانچہ ایمان لانے والوں کے مکمل استیصال کے لیے انہوں نے یہ آگ میں جلا ڈالنے کا حربہ اختیار کیا تھا۔