كَلَّا ۖ بَلْ ۜ رَانَ عَلَىٰ قُلُوبِهِم مَّا كَانُوا يَكْسِبُونَ
ہر گز یہ بات نہیں بلکہ ان لوگوں کے دلوں پر ان [٩] کے برے اعمال کا زنگ لگ گیا ہے
[٩] گناہ کرنے سے دل پر سیاہ نقطہ پڑنا :۔ اصل بات یہ نہیں کہ ہماری آیات میں کوئی شک و شبہ ہے یا ان میں تاثیر کی قوت نہیں بلکہ اصل معاملہ یہ ہے کہ گناہ کر کرکے ان کے دل مسخ اور زنگ آلود ہوچکے ہیں۔ ان میں حق و باطل کو پرکھنے کی تمیز ہی باقی نہیں رہ گئی۔ اس آیت کی تفسیر حدیث میں اس طرح ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بندہ جب کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل میں ایک سیاہ نکتہ پڑجاتا ہے۔ پھر اگر وہ گناہ چھوڑ دے ' استغفار کرے اور توبہ کرلے تو اس کا دل صاف کردیا جاتا ہے اور اگر وہ دوبارہ گناہ کرے تو نقطہ بڑھ جاتا ہے حتیٰ کہ دل پر چھا جاتا ہے۔ اور یہی وہ زنگ ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں ذکر کیا ہے۔ (ترمذی۔ ابو اب التفسیر)