فِي أَيِّ صُورَةٍ مَّا شَاءَ رَكَّبَكَ
(اور) جس صورت میں بھی اس نے چاہا تمہیں جوڑ جاڑ [٨] کر تیار کردیا
[٨] یعنی اس نے رحم مادر میں تجھے پیدا کیا تو یہ نہیں کیا کہ تمہاری ایک ٹانگ چھوٹی ہو اور دوسری بڑی۔ یا ناک کا ایک نتھنا لمبوترا ہو اور دوسرا چپٹا ہو۔ بلکہ تیرے سب اعضاء متوازن بنائے۔ اسی ایک بات سے ان لوگوں کے نظریہ کی تردید ہوجاتی ہے جو کہتے ہیں کہ انسان از خود بنا ہے اور یہ سب فطرت کے اتفاقات کا نتیجہ ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا اندھی فطرت یا اتفاقات میں اتنا شعور ہے کہ انسان کے اعضاء کی تخلیق میں اس قدر یکسانیت اور موزونیت کا لحاظ رکھ سکے؟ پھر اس نے اعضاء کی تخلیق کے بعد تم میں وہ قوتیں اور استعدادیں پیدا کیں جو تمہاری زندگی کے لیے ضروری تھیں۔ پھر ہر انسان کو الگ الگ شکل و صورت عطا کی اور وہ شکل دی اور نقش بنائے جو اللہ خود چاہتا تھا۔ اس طرح ظاہری اور باطنی قوتوں میں حسین امتزاج پیدا کرنے کے بعد تجھے ماں کے پیٹ سے باہر نکالا۔