سورة الإنفطار - آیت 6
يَا أَيُّهَا الْإِنسَانُ مَا غَرَّكَ بِرَبِّكَ الْكَرِيمِ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
اے انسان ! تجھے اپنے رب کریم سے کس چیز نے دھوکے میں ڈالے [٧] رکھا
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٧] یعنی تجھ پر مہربانیاں کرنے والے پروردگار کی مہربانیوں کا تقاضا یہ تھا کہ تو اس کا احسان مند ہوتا اور اس کا فرمانبردار بن کر رہتا مگر تو اس دھوکے میں پڑگیا کہ تو جو کچھ بنا ہے از خود ہی بن گیا ہے۔ علاوہ ازیں یہ بھی تیرے رب کا کرم ہے کہ تو جو کچھ چاہے کرتا رہتا ہے اور وہ فوری طور پر تم پر کوئی عذاب نازل نہیں کردیتا۔ گویا تو نے اپنے رب کی مہربانیوں کو کمزوری پر محمول کیا اور اسی دھوکے میں پڑگیا کہ تیرے رب کی مملکت میں انصاف نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ حالانکہ وہ صرف کریم ہی نہیں بلکہ وہ عادل بھی ہے اور قہار اور جبار بھی ہے وہ پکڑتا دیر سے ہے مگر اس کی گرفت اتنی ہی شدید ہوتی ہے۔