مَّتَاعًا لَّكُمْ وَلِأَنْعَامِكُمْ
یہ سب کچھ تمہارے اور تمہارے مویشیوں کے لیے سامان [١٨] حیات ہے
[١٨] ہر طرح کی نباتات اور پھل :۔ پھر ہم نے صرف اسی پر اکتفا نہیں کیا کہ انسان کے لیے حیات بخش اشیاء اگا دیں بلکہ اس پر مزید احسان یہ کیا کہ ایسی اشیاء پیدا کیں جو حیات بخش ہونے کے ساتھ ساتھ خوشگوار لذیذ اور مزیدار بھی تھیں تاکہ انسان ایک ہی طرح کی خوراک سے اکتا نہ جائے۔ اس کے لیے طرح طرح کی سبزیاں اور ترکاریاں اگائیں۔ پھر ایسے پودے بھی اگائے جن سے انسان روغن حاصل کرسکے اور ایسے انواع و اقسام کے پھل بھی جن کے کھانے سے اسے لذت و سرور بھی حاصل ہو۔ پھر اس کے لیے مویشی پیدا کیے جن سے وہ گوشت، دودھ اور کئی دوسرے فوائد حاصل کرتا ہے۔ پھر ہر پودے اور درخت سے حاصل ہونے والی غذا کا بہترین حصہ تو انسان کی خوراک بنا اور جو حصہ اس کے حساب سے ناکارہ تھا وہ اس کے مویشیوں کی خوراک کے کام آیا۔ اب دیکھیے غلوں اور درختوں کے پھلوں کے پکنے میں زمین، سمندر، سورج، ہوائیں، چاند کی چاندنی اور کئی دوسری اشیاء اپنا اپنا فریضہ ادا کرتی ہیں تو تب جاکر انسان کو کھانے کو خوراک ملتی ہے۔ اور یہ سب چیزیں اللہ کی پیدا کردہ اور اسی کے حکم کے مطابق اپنے اپنے فرائض بجا لا رہی ہیں۔ پھر بھی انسان ایسا ناشکرا واقع ہوا ہے کہ اپنے پروردگار کے منہ کو آنے لگتا ہے اور انسان اس روزی کے سلسلے میں اللہ کا اس قدر محتاج ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ کچھ عرصہ کے لیے بارش برسانا ہی روک لے تو انسان اور اس کے علاوہ زمین پر بسنے والی تمام جاندار مخلوق کا عرصہ حیات تنگ ہوجائے۔