سورة عبس - آیت 19
مِن نُّطْفَةٍ خَلَقَهُ فَقَدَّرَهُ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
نطفہ سے، اللہ نے اسے پیدا کیا پھر اس کی تقدیر مقرر [١٢] کی
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[١٢] وہ اگر یہ سوچتا کہ وہ کس چیز سے پیدا ہوا۔ کس جگہ وہ پرورش پاکر نطفہ سے بچہ بنا پھر کس بے بسی کی حالت میں ماں کے پیٹ سے باہر نکلا تو اسے ہرگز یہ جرأت نہ ہوتی کہ وہ اپنے خالق کے منہ کو آئے اور اس کا کلام سن کر اس کا انکار کردے؟ پھر جب وہ ماں کے پیٹ میں نشوونما پا رہا تھا تو اس کی تقدیر طے کردی گئی۔ اس کی عمر کتنی ہوگی؟ وہ کہاں مرے گا اور کہاں دفن ہوگا ؟ وہ تنگدست رہے گا یا خوشحال ہوگا۔ اسے ایمان میسر آئے گا یا نہیں؟ وہ کفر کی حالت میں مرے گا یا ایمان کی حالت میں۔ یہ سب تفصیلات تو رحم مادر میں ہی طے کردی تھیں اور اس مقررہ تقدیر کے آگے وہ بالکل بے بس ہے لیکن ان باتوں کے باوجود وہ اللہ کے مقابلہ میں اکڑتا اور کفر کرتا ہے۔