ثُمَّ أَدْبَرَ يَسْعَىٰ
پھر لوٹ گیا اور تدبیریں [١٦] کرنے لگا
[١٦] فرعون کی سرکشی :۔ فرعون اور درباریوں کو یہ معجزہ دیکھ کر یقین تو آچکا تھا کہ موسیٰ علیہ السلام واقعی اللہ کا رسول ہے۔ مگر مشکل یہ تھی کہ یہ بات تسلیم کرلینے سے ان سب کو اپنے اپنے اقتدار اور مناصب سے دستبردار ہو کر سیدنا موسیٰ علیہ السلام کا مطیع فرمان بننا پڑتا تھا اور یہ بات ان کے لیے موت تھی۔ لہٰذا انہوں نے عوام الناس کو یہ یقین دلانے کی کوشش کی کہ یہ اللہ کی طرف سے عطا کردہ معجزہ نہیں بلکہ جادو کا کرشمہ ہے۔ اپنے اس جھوٹ کو سچا بنانے کے لیے انہوں نے یہ چال چلی کہ ملک بھر کے ماہر جادوگروں کا برسر عام موسیٰ علیہ السلام سے مقابلہ کروا دیا جائے۔ فرعون نے جادوگروں کو لالچ بھی بہت دیا۔ مگر جب جادوگروں نے میدان مقابلہ میں ہار کر بھرے مجمع میں یہ اعلان کردیا کہ یہ جادو کا کرشمہ نہیں، بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطاکردہ معجزہ ہے اور ہم موسیٰ اور ہارون علیہما السلام کے رب پر ایمان لاتے ہیں تو اس سے فرعون اور اس کے درباریوں کی بھرے مجمع میں خوب رسوائی ہوئی۔