اذْهَبْ إِلَىٰ فِرْعَوْنَ إِنَّهُ طَغَىٰ
کہ فرعون کے پاس جاؤ [١٣]، وہ سرکش ہوگیا ہے
[١٣] فرعون کے پاس جانے کا حکم :۔ نبوت عطا کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام پر جو ذمہ داری لگائی وہ آپ کے لیے بڑی کڑی آزمائش تھی۔ آپ کے ہاتھ سے اتفاقاً ایک قبطی کی موت واقع ہوگئی تھی ایک خیر خواہ کی اطلاع پر کہ آپ کے قتل کے مشورے فرعونی پارلیمنٹ میں ہو رہے ہیں آپ عارضی طور پر مدین کی جانب چلے گئے اس وجہ سے فرعون کی حکومت آپ کو مجرم سمجھتی تھی۔ آپ کا نام ریکارڈ پر موجود تھا۔ علاوہ ازیں فرعون ایک انتہائی مغرور اور سرکش حکمران تھا جسے اس قسم کا پیغام پہنچانا بذات خود جان جوکھوں کا کام تھا۔ ان خطرات کا موسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے ہم کلامی کے دوران اظہار بھی کیا تھا اور یہ ایک طویل قصہ ہے جس کا ذکر پہلے متعدد مقامات پر گزر چکا ہے۔ یہاں ایسی سب باتوں کو حذف کردیا گیا ہے۔