فَقَاتِلْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ لَا تُكَلَّفُ إِلَّا نَفْسَكَ ۚ وَحَرِّضِ الْمُؤْمِنِينَ ۖ عَسَى اللَّهُ أَن يَكُفَّ بَأْسَ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ وَاللَّهُ أَشَدُّ بَأْسًا وَأَشَدُّ تَنكِيلًا
سو آپ اللہ کی راہ میں جہاد کیجئے۔ آپ پر صرف آپ کی آپ کی ہی ذمہ داری ہے [١١٧] اور مسلمانوں کو جہاد کی رغبت دلائیے۔ ممکن ہے کہ اس طرح اللہ تعالیٰ کافروں کی لڑائی کو روک ہی دے اور اللہ کا زور بڑا زبردست ہے اور وہ انہیں سزا دینے میں بہت سخت ہے
[١١٧] یعنی اگر آپ ہر وقت اللہ کی راہ میں لڑنے کو تیار رہیں گے اور مسلمانوں کو بھی ترغیب دیتے رہیں گے تو مسلمان یقیناً آپ کے ساتھ مل کر جہاد پر کمر بستہ ہوجائیں گے۔ جس کا اثر یہ ہوگا کہ دشمن آپ کی حرکات اور سکنات دیکھ کر خود ہی لڑائی کے ارادہ سے رک جائے گا اور اگر ایسا نہ ہوا اور انہوں نے حملہ کی ٹھان لی تو اللہ ان سے نمٹنے پر قادر ہے اور انہیں خوب سزا دے سکتا ہے (جیسا کہ جنگ خندق میں فی الواقع ہوا تھا) بہرحال آپ کو جہاد کے لیے ہر وقت کمر بستہ رہنا چاہیے۔