إِنَّمَا نُطْعِمُكُمْ لِوَجْهِ اللَّهِ لَا نُرِيدُ مِنكُمْ جَزَاءً وَلَا شُكُورًا
(اور انہیں کہتے ہیں کہ) ہم تمہیں صرف اللہ کی رضا کی خاطر کھلاتے ہیں ہم تم سے نہ کوئی بدلہ چاہتے [١٢] ہیں اور نہ شکریہ
[١٢] محسن اور ممنون کے لئے الگ الگ احکام :۔ اسلام کی انتہائی اعلیٰ و ارفع تعلیمات میں سے ایک یہ حکم ہے یعنی احسان کرنے والوں کو اسلام نے یہ تعلیم دی کہ وہ اس سے جس پر احسان کیا گیا ہے کسی طرح کے معاوضہ، بدلہ حتیٰ کہ شکریہ تک کی بھی توقع نہ رکھیں۔ اور جس پر احسان کیا جائے اس کو یہ تعلیم دی کہ وہ احسان کرنے والے کا ضرور شکریہ ادا کریں۔ حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ: ”مَنْ لاَ یَشْکُرُ النَّاسَ لاَ یَشْکُرُ اللّٰہَ“(یعنی جو شخص لوگوں کا شکریہ ادا کرنا نہیں جانتا وہ اللہ کا کیا شکر ادا کرے گا ؟) حالانکہ حق اور عدل و انصاف کا تقاضا یہی ہے کہ احسان کرنے والے کا شکریہ ادا کیا جائے۔ اب احسان کرنے والے کو یہ سبق دیا کہ وہ احسان کے شکریہ تک کی بھی توقع نہ رکھے اور جس پر احسان ہوا اسے یہ سبق دیا کہ اول تو اس کا بدلہ ادا کرنے کی کوشش کرے ورنہ شکریہ ضرور ادا کرے۔ اس طرح معاشرہ میں ایسی فضا قائم کردی جس سے معاشرہ کے محتاج و اغنیاء کے درمیان محبت اور مؤانست کو فروغ حاصل ہو۔