سورة القيامة - آیت 15
وَلَوْ أَلْقَىٰ مَعَاذِيرَهُ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
خواہ وہ کتنی ہی معذرتیں [١١] پیش کرے۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[١١] یعنی یہ تحریری اعمال نامہ تو انسان کے سامنے صرف اس لیے رکھا جائے گا کہ انصاف کے تقاضے پورے کیے جاسکیں۔ ورنہ حقیقت یہ ہے کہ انسان کو اپنے اچھے یا برے کیے ہوئے اعمال کا پورا پتا ہوتا ہے۔ اور وہ جو حیلے بہانے تراشتا ہے تو محض اس لیے کہ انسان اپنا قصور ماننے کو قطعاً تیار نہیں ہوتا۔ یہ بیسیوں باتیں بنا سکتا ہے۔ حیلے بہانے بنا سکتا ہے۔ مگر اپنا قصور ماننے سے اس کی انا مجروح ہوتی ہے اور وہ اسے موت کے مترادف سمجھتا ہے۔ دنیا میں بھی اس کا یہی حال ہے اور آخرت میں بھی بعض عادی مجرم ایسی باتیں بنانے کی کوشش کریں گے۔