وَمَا يَذْكُرُونَ إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّهُ ۚ هُوَ أَهْلُ التَّقْوَىٰ وَأَهْلُ الْمَغْفِرَةِ
اور یہ لوگ نصیحت قبول نہیں کریں گے الا یہ کہ اللہ ہی ایسا [٢٦] چاہے، وہی اس بات کا اہل ہے کہ اس سے ڈرا جائے اور وہی معاف کردینے [٢٧] کا اہل ہے۔
[٢٦] مگر اللہ بھی صرف اسے ہدایت کی توفیق دیتا ہے جو خود بھی ہدایت کا طالب ہو۔ اور جو خود ہدایت سے کو سوں دور رہنا چاہتا ہو، اللہ ایسے لوگوں کو زبردستی ہدایت نہیں دیا کرتا۔ [٢٧] آیت کے اس جملہ کی بہترین تفسیر درج ذیل حدیث سے واضح ہے : سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں اس بات کا اہل ہوں کہ لوگ مجھ سے ڈریں اور جو شخص مجھ سے ڈر گیا اور میرے ساتھ کسی دوسرے کو شریک نہ بنایا تو مجھے لائق ہے کہ میں اسے بخش دوں۔ (ترمذی۔ ابو اب التفسیر۔ سورۃ المدثر)