سورة النسآء - آیت 63

أُولَٰئِكَ الَّذِينَ يَعْلَمُ اللَّهُ مَا فِي قُلُوبِهِمْ فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ وَعِظْهُمْ وَقُل لَّهُمْ فِي أَنفُسِهِمْ قَوْلًا بَلِيغًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

ایسے لوگوں کے دلوں [٩٥] میں جو کچھ ہوتا ہے اللہ اسے خوب جانتا ہے سو آپ ان سے اعراض کیجئے [٩٦] اور نصیحت کیجئے اور ایسی بات کہئے جو ان کے دلوں میں اتر جائے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩٥] مگر اللہ تعالیٰ نے منافق کے وارثوں کی اس چال سے آپ کو مطلع کردیا اس طرح اللہ تعالیٰ نے قصاص کے مقدمہ کو یہ آیات نازل فرما کر خارج کردیا کہ جو لوگ اپنے مالی یا جانی مقدمات میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو دل و جان سے حکم تسلیم نہیں کرتے وہ فی الحقیقت مومن ہی نہیں ہیں لہٰذا قصاص کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا جیسا کہ اس سے آگے آ رہا ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے اس فیصلہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں فاروق کا لقب عطا فرمایا۔ [٩٦] یعنی آپ ان منافقوں کی قطعاً پروا نہ کیجئے البتہ انہیں دل نشین انداز میں وعظ و نصیحت کرتے رہیے اور انہیں یہ سمجھائیے کہ اللہ تعالیٰ اپنا رسول بھیجتا ہی اس لیے ہے کہ اس کے حکم کی اطاعت کی جائے اور اسی کو دل و جان سے حکم تسلیم کیا جائے۔ اور جب وہ کوئی غلطی یا زیادتی کر بیٹھے تھے تو انہیں چاہیے تھا کہ آپ کے پاس آ کر اللہ سے معافی مانگتے اور آپ بھی ان کے لیے معافی مانگتے تو اللہ تعالیٰ ان کی توبہ کو قبول فرما لیتا۔