سورة الجن - آیت 28

لِّيَعْلَمَ أَن قَدْ أَبْلَغُوا رِسَالَاتِ رَبِّهِمْ وَأَحَاطَ بِمَا لَدَيْهِمْ وَأَحْصَىٰ كُلَّ شَيْءٍ عَدَدًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

تاکہ اسے معلوم ہوجائے کہ انہوں نے اپنے پروردگار کے پیغام [٢٥] پہنچا دیئے ہیں اور جو کچھ ان رسولوں کو درپیش ہوتا ہے اس کا وہ احاطہ کیے ہوئے [٢٦] ہے اور ہر چیز کو گن کر اسے ریکارڈ رکھا ہوا ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٥] وحی الٰہی کی حفاظت کا اہتمام :۔ اس جملہ کے کئی مطلب ہوسکتے ہیں مثلاً ایک یہ کہ رسول کو علم ہوجائے کہ فرشتوں نے اپنے پروردگار کے پیغام ٹھیک ٹھیک پہنچا دیئے۔ دوسرا یہ کہ اللہ تعالیٰ کو علم ہوجائے کہ فرشتوں نے رسول کو پیغامات پہنچا دیئے اور تیسرا یہ کہ اللہ کو علم ہوجائے کہ رسولوں نے اس کے پیغام ٹھیک ٹھیک لوگوں تک پہنچا دیئے۔ گویا ان پہرے داروں کی اس وقت تک ڈیوٹی ختم نہیں ہوتی جب تک کہ اللہ کے پیغامات فرشتوں کے ذریعہ رسولوں تک اور رسولوں کے ذریعہ عام لوگوں تک پہنچا نہیں دیئے جاتے۔ [٢٦] یعنی ان انتظامات کے علاوہ ان سب سے اوپر اللہ تعالیٰ کی اپنی نگرانی اور کنٹرول ہے۔ یعنی رسول پر بھی اور فرشتوں پر بھی اللہ تعالیٰ کی قدرت اسی طرح محیط ہے اگر وہ بال برابر بھی اس کی مرضی کے خلاف جنبش کریں تو فوراً گرفت میں آجائیں۔ نہ فرشتوں کی یہ مجال ہے کہ وہ وحی الٰہی میں سے ایک لفظ تک کی کمی بیشی کرسکیں اور نہ رسولوں کی۔ کیونکہ اللہ جو وحی بھیجتا ہے اس کا ایک ایک لفظ گنتی میں آچکا ہوتا ہے۔