وَأَنَّهُ لَمَّا قَامَ عَبْدُ اللَّهِ يَدْعُوهُ كَادُوا يَكُونُونَ عَلَيْهِ لِبَدًا
اور جب اللہ کے بندے (رسول) اللہ کو پکارنے کے لیے (کعبہ میں) کھڑے ہوئے تو لوگ اس پر ٹوٹ پڑنے کو تیار [١٧] ہوگئے۔
[١٧] کافروں کے قرآن سننے کی وجوہ :۔ یعنی جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کو قرآن سنانے کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو مسلمان بھی آپ کی طرف دوڑے آتے ہیں اور کافر بھی۔ اگرچہ دونوں کے آنے اور ہجوم کرنے کا مقصد الگ الگ اور ایک دوسرے کے برعکس ہوتا ہے۔ مسلمان ہدایت کے طالب ہیں اس لیے وہ فوراً آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف چل پڑتے ہیں اور کافر یہ چاہتے ہیں کہ وہاں شور شرابا کرکے قرآن کی آواز لوگوں کے کانوں میں نہ پڑنے دیں یا اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نظریں جما کر اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گھور گھار کراتنا مرعوب کردیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قرآن سنانا بند کردیں یا پھر اس لیے سننے آجاتے ہیں کہ کوئی ایسا نکتہ ہاتھ آجائے جس سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جھوٹا کیا جاسکے یا مذاق اڑایا جاسکے۔