وَجَاءَ فِرْعَوْنُ وَمَن قَبْلَهُ وَالْمُؤْتَفِكَاتُ بِالْخَاطِئَةِ
اور فرعون [٧] اور جو لوگ اس سے پہلے تھے اور جو الٹائی ہوئی بستیوں میں رہتے تھے سب گناہ کے کام کرتے تھے۔
[٧] قوم عاد نے تو یہ نعرہ لگایا تھا کہ مَنْ اَشَدُّ مِنَّا قُوَّۃً اور فرعون وہ تھا جس نے﴿ اَنَا رَبُّکُمُ الْاَعْلٰی ﴾کا نعرہ لگایا تھا۔ فرعون اور آل فرعون کو اللہ نے سمندر میں ڈبو دیا تو اس وقت اسے معلوم ہوگیا تھا کہ وہ اپنے خدائی کے دعوے میں کس حد تک سچا تھا اور آج کس قدر مجبور ہے۔ فرعون کی قوم کے علاوہ بھی کئی قوموں نے آخرت کے عقیدہ سے انکا رکیا۔ پھر سرکشی کی راہ اختیار کی تو نتیجتاً انہیں بھی تباہ و برباد کردیا گیا۔ ان سب قوموں میں سے کوئی ایک شخص بھی زندہ نہ بچا۔ سب کے سب ہلاک کردیئے گئے۔ اور ان سب کا سب سے بڑا گناہ جو ان میں قدر مشترک کے طور پر پایا جاتا تھا، یہ تھا کہ انہوں نے سرے سے رسولوں کو اور اللہ کی آیات کو جھٹلا دیا تھا۔