سَخَّرَهَا عَلَيْهِمْ سَبْعَ لَيَالٍ وَثَمَانِيَةَ أَيَّامٍ حُسُومًا فَتَرَى الْقَوْمَ فِيهَا صَرْعَىٰ كَأَنَّهُمْ أَعْجَازُ نَخْلٍ خَاوِيَةٍ
اللہ تعالیٰ نے اس آندھی کو ان پر متواتر سات راتیں اور آٹھ دن مسلط کیے رکھا۔ آپ (وہاں ہوتے تو) دیکھتے کہ وہاں لوگ یوں (چاروں شانے) چت گرے پڑے [٦] ہیں جیسے وہ کھجوروں کے کھوکھلے تنے ہوں
[٦] یہ لوگ بڑے مضبوط جسم والے، طاقتور اور طویل القامت تھے۔ جب ان کو ہود علیہ السلام نے اللہ کے عذاب سے ڈرایا تو کہنے لگے : (مَنْ اَشَدُّ مِنَّا قُوَّۃً )(ہم سے زیادہ طاقتور کون ہے؟) لیکن جب ہم نے ان پر ہوا کو چھوڑ دیا تو یہ لوگ اس کا بھی مقابلہ نہ کرسکے۔ تندو تیز ہوا نے ان کو یوں چاروں شانے چت گرا دیا کہ طویل القامت ہونے کی وجہ سے ان کے سر گرتے ہی تن سے جدا ہوجاتے تھے۔ اور یوں معلوم ہوتا تھا کہ کھجوروں کے بے جان اور کھوکھلے تنے پڑے ہوئے ہیں۔