سورة القلم - آیت 42

يَوْمَ يُكْشَفُ عَن سَاقٍ وَيُدْعَوْنَ إِلَى السُّجُودِ فَلَا يَسْتَطِيعُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جس دن پنڈلی کھول دی جائے گی اور انہیں سجدہ کرنے کو بلایا جائے گا تو یہ سجدہ [١٩] نہ کرسکیں گے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٩] اللہ کی پنڈلی کا ذکر :۔ آیت نمبر ٤٢ اور ٤٣ کی تفسیر کے لئے درج ذیل حدیث ملاحظہ فرمائیے : سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’قیامت کے دن پروردگار اپنی پنڈلی کھولے گا تو ہر مومن مرد اور مومن عورت سجدہ میں گر پڑیں گے۔ صرف وہ لوگ باقی رہ جائیں گے جو لوگوں کو دکھلانے یا سنانے کے لئے سجدہ کیا کرتے تھے۔ وہ سجدہ تو کرنا چاہیں گے لیکن ان کی پشت اکڑ کر ایک تختہ کی طرح ہوجائے گی‘‘ (بخاری۔ کتاب التفسیر) بعض علماء نے﴿یَوْمَ یُکْشَفُ عَنْ سَاقٍ ﴾ کا ترجمہ یہ کیا ہے کہ : ’’جس دن حقائق سے پردہ اٹھا دیا جائے گا‘‘ اگر یہ اہل عرب کا محاورہ ہو تب بھی ہم ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلہ میں ایسے محاورہ کو ترجیح نہیں دے سکتے۔ رہی یہ بات کہ اللہ تعالیٰ کی پنڈلی کیسی ہے کیا یہ انسانوں کی پنڈلی کی طرح ہے یا اس کی کوئی اور صورت ہے۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ ہم یہ بات نہ جان سکتے ہیں اور نہ جاننے کے مکلف ہیں۔ ہمارا کام یہ ہے کہ اگر اللہ نے اپنی پنڈلی کا ذکر کیا ہے تو ہم اتنی ہی بات مانتے ہیں، اس کے آگے کچھ نہیں۔