وَضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا لِّلَّذِينَ آمَنُوا امْرَأَتَ فِرْعَوْنَ إِذْ قَالَتْ رَبِّ ابْنِ لِي عِندَكَ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ وَنَجِّنِي مِن فِرْعَوْنَ وَعَمَلِهِ وَنَجِّنِي مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ
نیز اللہ تعالیٰ ایمان والوں کے لئے فرعون کی بیوی [٢٣] کی مثال پیش کرتا ہے جب اس نے دعا کی کہ : اے میرے پروردگار! میرے لیے اپنے پاس جنت میں ایک گھر بنادے اور مجھے فرعون اور اس کے عمل سے نجات دے اور ان ظالموں سے بھی نجات دے۔
[٢٣] سیدہ مریم اور سیدہ آسیہ زوجہ فرعون کی فضیلت :۔ یہ فرعون کی وہی بیوی آسیہ تھی جس نے فرعون کو کہا تھا کہ دیکھو یہ (سیدنا موسیٰ) کتنا پیارا بچہ ہے۔ کیوں نہ ہم اس کی تربیت کریں اور اسے اپنا بچہ بنا لیں۔ پھر اس کی تربیت بھی کی تھی۔ وہ سیدنا موسیٰ پر ایمان لاچکی تھی۔ جب فرعون پر اس کے ایمان کا حال کھلا تو اسے طرح طرح کی ایذائیں پہنچانے لگا۔ پھر جب آسیہ اپنے ایمان پر قائم رہی تو اس نے اپنی عافیت اسی میں سمجھی کہ اسے مروا ڈالے۔ اس وقت اس نے پروردگار سے دعا کی کہ مجھے اب ان ظالموں سے نجات عطا فرما۔ اور مجھے اپنے ہاں بلا لے اور جنت میں میرے رہنے کو ایک گھر بنادے۔ اس کی یہ دعا قبول ہوگئی اور موت آنے سے پہلے ہی سکرات موت میں اللہ نے اسے جنت میں اس کا محل دکھا دیا۔ اور سیدنا ابو موسیٰ اشعری کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : ’’مردوں میں تو بہت سے لوگ کامل گزرے ہیں مگر عورتوں میں مریم بنت عمران اور آسیہ فرعون کی بیوی کے سوا کوئی کامل نہیں ہوئی۔ اور عائشہ (رضی اللہ عنہا) کی فضیلت دوسری عورتوں پر ایسی ہے جیسے ثرید کی فضیلت دوسرے کھانوں پر‘‘ (بخاری۔ کتاب المناقب۔ باب فضل عائشۃ رضی اللہ عنہا)