أَعَدَّ اللَّهُ لَهُمْ عَذَابًا شَدِيدًا ۖ فَاتَّقُوا اللَّهَ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ الَّذِينَ آمَنُوا ۚ قَدْ أَنزَلَ اللَّهُ إِلَيْكُمْ ذِكْرًا
اللہ نے ان کے لیے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے۔ پس تم اللہ سے ڈرتے رہو، اے عقل والو! جو ایمان لا چکے ہو۔ بلاشبہ اللہ نے تمہاری طرف ذکر نازل [٢٤] کیا ہے
[٢٤] ذکر کے مختلف مفہوم :۔ آیت نمبر ١٠ میں ذکر سے مراد قرآن کریم ہے اور یہ لفظ ان معنوں میں قرآن کریم میں متعدد بار استعمال ہوا۔ مثلاً ارشاد باری ہے : ﴿ اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَاِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوْنَ ﴾ یعنی ہم ہی نے یہ قرآن نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ واضح رہے کہ ذکر کا لغوی معنی یاددہانی اور نصیحت ہے۔ یعنی یہ قرآن انسان کو عہد الست کی بھی یاددہانی کراتا ہے۔ اور سابقہ رسولوں کی تعلیمات کی بھی۔ اور ذکر کو اگر اس کے وسیع معنوں میں لیا جائے تو اس سے مراد وہ تمام وحی ہے جو آپ پر نازل ہوئی۔ اور جو قرآن کی ہی تفسیر و تعبیر پیش کرتی ہے۔ یعنی اللہ نے صرف قرآن کے الفاظ کی حفاظت کی ذمہ داری نہیں لی بلکہ اس کی صحیح تفسیر و تعبیر کی حفاظت کی بھی ذمہ داری لے رکھی ہے۔ جس سے ہر باطل پرست کے نظریہ کو پرکھا جاسکتا ہے۔