فَإِذَا قُضِيَتِ الصَّلَاةُ فَانتَشِرُوا فِي الْأَرْضِ وَابْتَغُوا مِن فَضْلِ اللَّهِ وَاذْكُرُوا اللَّهَ كَثِيرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ
پھر جب نماز ادا ہوچکے تو زمین میں منتشر ہوجاؤ [١٥] اور اللہ کا فضل تلاش کرو اور اللہ کو بکثرت یاد کرتے رہو شاید کہ تم فلاح پاؤ
[١٥] یہ اجازت ہے حکم نہیں یعنی اگر تم نماز جمعہ کے بعد مسجد میں ہی بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرتے رہو تو بھی اچھا ہے، جانا چاہو تو بھی اجازت ہے۔ اور اگر جمعہ کی نماز کے بعد کاروبار یا کام کاج کرنا چاہو تو بھی مکمل اجازت ہے ہاں اتنی بات ضرور ہے کہ جو بھی کام کاج کرو دل میں ہر وقت اللہ کی یاد ضرور رہنی چاہیے اور اگر ہوسکے تو زبانی بھی اللہ کا ذکر کرو۔ یہ یاد تمہیں معاصی میں پڑنے سے روکے گی۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ جمعہ کے دن بھی سارا دن ہمیں کام کاج سے چھٹی منانے کی ضرورت نہیں۔ ضروری یہ ہے کہ جمعہ کے دن جس پر جمعہ واجب ہے وہ بر وقت غسل کرے، مسواک کرے۔ صاف ستھرے کپڑے پہنے، تیل اور خوشبو لگائے پھر خطبہ جمعہ شروع ہونے سے پہلے پہلے بلکہ خطبہ کی اذان سے پہلے مسجد پہنچ جائے۔ اور خطبہ بڑے غور سے سنے ہاں اگر ہفتہ میں ایک دن کاروبار سے چھٹی کرنا ہی ہے تو مسلمانوں کو جمعہ کے دن ہی کرنا چاہئے۔ جیسا کہ درج ذیل حدیث سے واضح ہے : سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ : ہم سب امتوں کے بعد دنیا میں آئے لیکن قیامت کے دن سب سے آگے ہوں گے۔ بات صرف اتنی ہے کہ یہود و نصاریٰ کو ہم سے پہلے اللہ کی کتاب ملی۔ ان کے لیے بھی جمعہ کا دن ہی (عبادت کے لئے) مقرر ہوا تھا لیکن انہوں نے اس میں اختلاف کیا اور ہم کو اللہ نے اسی دن کی ہدایت فرمائی۔ پھر سب لوگ ہمارے پیچھے ہوگئے۔ یہود کا دن کل (ہفتہ کا دن) ہے اور نصاریٰ کا پرسوں (اتوار) کا دن۔ (بخاری۔ کتاب الجمعہ۔ باب فرض الجمعۃ)