قُلْ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ هَادُوا إِن زَعَمْتُمْ أَنَّكُمْ أَوْلِيَاءُ لِلَّهِ مِن دُونِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
آپ ان سے کہیے : اے لوگو! جو یہودی بنے ہوئے ہو، اگر تمام یہ سمجھتے ہو کہ تمام لوگوں کو چھوڑ کر بس تم ہی اللہ کے دوست ہو [١١] تو اگر تم اس بات میں سچے ہو تو موت کی تمنا کرو
[١١] ان سب قباحتوں کے باوجود یہ سمجھتے تھے کہ ہم چونکہ انبیاء کی اولاد ہیں لہٰذا ہم ہی تمام دنیا میں اس کے چہیتے اور پیارے ہیں۔ مرنے کے بعد صرف ہم ہی جنت میں جائیں گے۔ باقی سب لوگ دوزخ میں جائیں گے۔ نیز یہ کہ مرتے ہی ہم سیدھے جنت میں پہنچ جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے اس نظریہ کو مردود قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اگر تم اپنے اس دعویٰ میں سچے ہو تو پھر تو تمہیں جلد از جلد مرنے کی آرزو کرنا چاہیے تاکہ اس دنیا کے جھنجھٹوں اور جنجالوں سے تمہیں نجات مل جائے۔