عَسَى اللَّهُ أَن يَجْعَلَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ الَّذِينَ عَادَيْتُم مِّنْهُم مَّوَدَّةً ۚ وَاللَّهُ قَدِيرٌ ۚ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
کچھ بعید نہیں کہ اللہ تمہارے اور ان لوگوں کے درمیان دوستی پیدا کر دے [١٦] جن سے تم عداوت رکھتے ہو۔ اور اللہ بڑی قدرتوں والا ہے، اور وہ بہت بخشنے والا [١٧] ہے رحم کرنے والا ہے
[١٦] فتح مکہ سے پیشتر کفار مکہ کے ایمان لانے کی خوشخبری :۔ اس آیت میں مسلمانوں کو فتح مکہ سے پہلے ہی فتح مکہ کی خوشخبری دے دی گئی ہے۔ اور ابتداء میں عسیٰ کا لفظ محض شاہانہ انداز بیان کی رعایت سے آیا ہے۔ جیسے کوئی بادشاہ اپنے کسی ملازم کو کہے کہ ہوسکتا ہے کہ تمہیں ترقی دے دی جائے۔ تو اس کا مطلب ایک یقینی خبر ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے صرف فتح مکہ کی خبر ہی نہیں دی۔ بلکہ یہ بھی بتلا دیا کہ مکہ کے کافر جو آج تمہارے سخت دشمن ہیں۔ اسلام قبول کرلیں گے اور تم لوگ پھر آپس میں شیروشکر بن جاؤ گے۔ [١٧] یعنی اللہ کو یہ قدرت حاصل ہے کہ حالات کا رخ اس طرح موڑ دے کہ مکہ بھی فتح ہوجائے۔ کشت و خون بھی نہ ہو اور کافروں کی اکثریت بھی مسلمان ہو کر تمہارے ساتھ مل جائے۔ رہی وہ غلطی جو اس سلسلہ میں تم نے کی ہے۔ تو اللہ اس غلطی کو بھی اور اسی طرح تمہاری دوسری غلطیوں اور لغزشوں کو بھی ازراہ کرم معاف کردینے والا ہے۔