اسْتَحْوَذَ عَلَيْهِمُ الشَّيْطَانُ فَأَنسَاهُمْ ذِكْرَ اللَّهِ ۚ أُولَٰئِكَ حِزْبُ الشَّيْطَانِ ۚ أَلَا إِنَّ حِزْبَ الشَّيْطَانِ هُمُ الْخَاسِرُونَ
شیطان ان پر مسلط [٢٢] ہوگیا ہے جس نے انہیں اللہ کا ذکر بھلا دیا ہے۔ یہی لوگ شیطان کی پارٹی [٢٣] ہے۔ سن لو! شیطان کی پارٹی کے لوگ ہی خسارہ [٢٤] اٹھانے والے ہیں۔
[٢٢] استحوذ کا لغوی مفہوم :۔ إسْتَحْوَذَ۔ حَاذ بمعنی سختی کے ساتھ ہانکنا اور حاذ الدَّابَۃُ بمعنی جانور کو تیزی سے چلانا اور اِسْتَحْوَذَ کے معنی کسی پر مسلط ہو کر اسے سختی سے ہانکنا ہے۔ کہتے ہیں استحوذ العیر علی الاتان یعنی گدھے کا گدھی کی پشت پر چڑھ کر اسے دونوں جانب سے دبا لینا ہے (مفردات) یعنی شیطان نے ان منافقوں پر مسلط ہو کر انہیں کچھ اس طرح سے جکڑ رکھا ہے کہ انہیں اللہ کبھی بھولے سے بھی یاد نہیں آتا اور وہ اسی کے آلہ کار بن کر رہ گئے ہیں۔ [٢٣] اسلامی نقطہ نظر سے سیاسی پارٹیاں صرف دو ہو سکتی ہے ایک حزب اللہ دوسری حزب الشیطان :۔ حِزْبٌ بمعنی پارٹی، گروہ جتھا، جن کے خیالات میں ہم آہنگی نیز سختی اور شدت پائی جائے۔ گویا حزب کا لفظ سیاسی پارٹی، فوج اور لشکر کے معنوں میں آسکتا ہے۔ جس کا مقصد مملکت میں عمل دخل حاصل کرنا ہو۔ غزوہ احزاب میں ایسی ہی پارٹیاں اسلام کے خلاف متحد ہوگئی تھیں۔ اس آیت میں یہ بتایا گیا ہے کہ یہ منافق شیطان کی پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔ شرعی نقطہ نگاہ سے صرف دو ہی سیاسی پارٹیاں ہوسکتی ہیں۔ ایک اللہ کے فرمانبرداروں کی پارٹی جسے اگلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے حزب اللہ کے نام سے موسوم فرمایا۔ اور دوسرے شیطان کی پارٹی جیسا کہ اس آیت میں مذکور ہے۔ اسلام دشمن جتنی بھی طاقتیں ہیں۔ وہ سب حزب الشیطان یعنی شیطان کی پارٹی میں شامل ہیں اور اسی پارٹی کے افراد کی حیثیت رکھتی ہیں۔ مثلاً جنگ احزاب میں مشرکین مکہ، یہود مدینہ، منافقین اور عرب کے دیگر مشرک قبائل سب شامل تھے۔ ان میں سے ایک ایک گروہ بھی شیطان کی پارٹی ہے اور سب مل کر بھی شیطان کی بڑی پارٹی بن جاتی ہے۔ [٢٤] جنگ احزاب میں شامل تمام پارٹیوں میں قدر مشترک صرف اسلام دشمنی اور اللہ کے رسول کی مخالفت تھی۔ اگرچہ ان سب کی سرگرمیاں اور طریق کار الگ الگ نوعیت کے تھے۔ یہ لوگ چونکہ حق اور اللہ کی پارٹی کے مقابلہ میں سامنے آئے تھے تو ضروری تھا کہ اللہ بھی اپنی پارٹی کی مدد اور حمایت کرتا۔ چنانچہ اللہ نے اس انداز سے اپنی پارٹی کی مدد فرمائی کہ شیطان کی پارٹی ہر لحاظ سے خسارہ میں رہی ان کا مال بھی ضائع ہوا۔ محنت' مشقت سفر بھی اور بالآخر ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا اور فرار کے سوا انہیں اپنی عافیت کی کوئی صورت نظر نہ آئی۔ یہ تو انجام دنیا میں ہوا اور آخرت میں اس سے بھی زیادہ خسارہ اور برے انجام سے دو چار ہوں گے۔ واضح رہے کہ دنیا میں شیطان کی پارٹی کا یہ انجام فقط غزوہ احزاب یا دوسرے غزوات تک ہی مختص نہیں بلکہ حق کے مقابلہ پر آنے والی ہر پارٹی کا یہی حشر ہوتا ہے۔ بشرطیکہ مقابلہ میں لوگ صحیح معنوں میں مسلمان ہوں۔