سورة المجادلة - آیت 18

يَوْمَ يَبْعَثُهُمُ اللَّهُ جَمِيعًا فَيَحْلِفُونَ لَهُ كَمَا يَحْلِفُونَ لَكُمْ ۖ وَيَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ عَلَىٰ شَيْءٍ ۚ أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ الْكَاذِبُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جس دن اللہ ان سب کو اٹھائے گا تو اس کے سامنے بھی ایسے ہی قسمیں [٢١] کھائیں گے جیسے تمہارے سامنے کھاتے ہیں اور یہ سمجھیں گے کہ (اس طرح) ان کا کچھ کام بن جائے گا۔ سن لو! یہی جھوٹے لوگ ہیں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢١] منافقوں کی قسمیں کھانے کی پختہ عادت :۔ قسمیں اٹھانے کی عادت صرف اس شخص کی ہوتی ہے جو ہر وقت جھوٹ بولتا ہو اور لوگوں میں اپنا اعتماد کھو چکا ہو۔ سچے اور راست باز انسان کو کبھی قسم اٹھانے کی ضرورت ہی پیش نہیں آتی۔ لوگ اس کی بات پر ویسے ہی اعتماد کرلیتے ہیں اور ان منافقوں کی یہ حالت اور قسمیں کھانے کی عادت اس قدر پختہ ہوچکی ہے کہ مرنے کے بعد اللہ کے حضور پیش ہو کر بھی قسمیں کھانا شروع کردیں گے اور یہ بھی نہ سوچیں گے کہ جب مسلمانوں کو بھی ان کی قسموں پر اعتماد نہ تھا تو اللہ کیسے اعتماد کرلے گا جو دلوں کے راز تک جانتا ہے۔